رونق بڑھے گی روئے نشاط جمال کی
تھوڑی سی گرد ڈال دو اس پر ملال کی
دیتی رہی فریب انہیں بھی تری وفا
آغاز میں بھی جن کو خبر تھی مآل کی
اب اس مقام پر ہے مری زندگی جہاں
کیفیت ایک سی ہے نشاط و ملال کی
اللہ رے جذب دید کہ اہل نگاہ سے
خود حسن بھیک مانگ رہا ہے جمال کی
دل پھر بھی آ گیا غم دوراں کے پھیر میں
ہر چند مصلحت نے بڑی دیکھ بھال کی
پھولوں کی دل کشی ہو کہ تاروں کی روشنی
پرچھائیاں ہیں سب مرے حسن خیال کی
غزل
رونق بڑھے گی روئے نشاط جمال کی
نریش کمار شاد