EN हिंदी
رنگ یہ ہے اب ہمارے عشق کی تاثیر کا | شیح شیری
rang ye hai ab hamare ishq ki tasir ka

غزل

رنگ یہ ہے اب ہمارے عشق کی تاثیر کا

ہینسن ریحانی

;

رنگ یہ ہے اب ہمارے عشق کی تاثیر کا
حسن آئینہ بنا ہے درد کی تصویر کا

ایک عرصہ ہو گیا فرہاد کو گزرے ہوئے
آؤ پھر تازہ کریں افسانہ جوئے شیر کا

گلستاں کا ذرہ ذرہ جاگ اٹھے عندلیب
لطف ہے اس وقت تیرے نالۂ شب گیر کا

لیجئے اے شیخ پہلے اپنے ایماں کی خبر
دیجئے پھر شوق سے فتویٰ مری تکفیر کا

خواب ہستی کو سمجھنے کے لیے بے چین ہوں
اعتبار آتا نہیں مجھ کو کسی تعبیر کا

جس نے دی آخر غرور حسن یوسف کو شکست
اللہ اللہ حوصلہ اس دست دامن گیر کا

توڑ کر نکلے قفس تو گم تھی راہ آشیاں
وہ عمل تدبیر کا تھا یہ عمل تقدیر کا

گو زمانہ ہو گیا گلزار سے نکلے ہوئے
ہے مزاج اب تک وہی ریحانئ دلگیر کا