رنگ و صفات یار میں دل ڈھل نہیں رہا
شعلوں کی زد میں پھول ہے اور جل نہیں رہا
وہ دھوپ ہے کہ پیڑ بھی جلنے پہ آ گیا
وہ بھوک ہے کہ شاخ پہ اب پھل نہیں رہا
لے آؤ میری آنکھ کی لو کے قریب اسے
تم سے بجھا چراغ اگر جل نہیں رہا
ہم لوگ اب زمان و زمانہ سے دور ہیں
یعنی یہاں پہ وقت بھی اب چل نہیں رہا

غزل
رنگ و صفات یار میں دل ڈھل نہیں رہا
محمد مستحسن جامی