EN हिंदी
رنگ لایا دوانہ پن میرا | شیح شیری
rang laya diwana-pan mera

غزل

رنگ لایا دوانہ پن میرا

سکندر علی وجد

;

رنگ لایا دوانہ پن میرا
سی رہے ہیں وہ پیرہن میرا

میں نوید بہار لایا تھا
تذکرہ ہر چمن چمن میرا

شبنم فکر و گلستان سخن
جگمگاتا ہے پھولبن میرا

لالہ و گل کھلے ہیں کانٹوں پر
ان میں الجھا تھا پیرہن میرا

یہ بھی اب تک نہیں ہوا معلوم
میں سجن کا ہوں یا سجن میرا

جو بھی ہے سب تری عنایت ہے
جان میری نہ یہ بدن میرا

کیا تجھے بھی خیال آتا ہے
کبھی بھولے سے جان من میرا

اس نے دیکھا تھا مسکرا کے کبھی
عمر بھر دل رہا مگن میرا

اے شراب سخن کے متوالے
کچھ سخن ہی نہیں ہے فن میرا

وجدؔ کس کا وطن کہاں کا وطن
وہ جہاں ہیں وہیں وطن میرا