رنگ کچھ شوخ سے تصویر میں بھر کر دیکھو
زندگی شوخ ہے اس شوخ پہ مر کر دیکھو
ایک پل کے لیے ممتازؔ ٹھہر کر دیکھو
دل کی جانب بھی ذرا ایک نظر کر دیکھو
اپنی ہستی کا صنم توڑو تو پاؤ گے نجات
ریت کے ذروں کی مانند بکھر کر دیکھو
کتنا پیارا ہے جہاں کتنی حسیں ہے یہ حیات
یاس و اندوہ کے دریا سے گزر کر دیکھو
لب ساحل پہ تو ممتازؔ نہ مل پایا سکوں
سیل طوفان حوادث سے گزر کر دیکھو
غزل
رنگ کچھ شوخ سے تصویر میں بھر کر دیکھو
ممتاز میرزا