EN हिंदी
رنگ ہونے لگے ظاہر میرے | شیح شیری
rang hone lage zahir mere

غزل

رنگ ہونے لگے ظاہر میرے

سنیل آفتاب

;

رنگ ہونے لگے ظاہر میرے
دھیان رکھ کچھ تو مصور میرے

یوں نہ آنکھوں سے ہوا کر اوجھل
بجھنے لگتے ہیں مناظر میرے

کام آئی نہ خموشی میری
راز کھل ہی گئے آخر میرے

گونج اٹھا نغموں سے آنگن میرا
لوٹ آئے سبھی طائر میرے