رنگ صنم کدہ جو ذرا یاد آ گیا
ٹوٹیں وہ بجلیاں کہ خدا یاد آ گیا
ہر چند دل کو ترک محبت کا تھا خیال
لیکن کسی کا عہد وفا یاد آ گیا
جیسے کسی نے چھین لی رنگینیٔ بہار
کیا جانئے بہار میں کیا یاد آ گیا
رحمت نظر بچا کے نکلنے کو تھی مگر
وہ ارتعاش دست دعا یاد آ گیا
اللہ رے ستم کہ انہیں مجھ کو دیکھ کر
سب کچھ محبتوں کے سوا یاد آ گیا

غزل
رنگ صنم کدہ جو ذرا یاد آ گیا
شکیل بدایونی