رنگ دنیا کتنا گہرا ہو گیا
آدمی کا رنگ پھیکا ہو گیا
رات کیا ہوتی ہے ہم سے پوچھئے
آپ تو سوئے سویرا ہو گیا
ڈوبنے کی ضد پہ کشتی آ گئی
بس یہیں مجبور دریا ہو گیا
آج خود کو بیچنے نکلے تھے ہم
آج ہی بازار مندہ ہو گیا
غم اندھیرے کا نہیں دانشؔ مگر
وقت سے پہلے اندھیرا ہو گیا
غزل
رنگ دنیا کتنا گہرا ہو گیا
مدن موہن دانش

