رنگ برنگے پھولوں جیسی میری چنچل آس
میری آس کا روپ منوہر پریتم کو ہے راس
چپکے چپکے کیا کہتے ہیں تجھ سے دھان کے کھیت
بول ری نرمل نرمل ندیا کیوں ہے چاند اداس
سر ساگر جیسے گہرے ہیں میرے کوی کے نین
دیکھ سکھی پنگھٹ پر آیا کون بجھانے پیاس
نور کے تڑکے میں نے دیکھی پنکھڑیوں پر اوس
تاروں کے موتی چنتی ہے ساری رات کپاس
سانجھ سویرے نینوں میں لہرائے اس کا روپ
میرے سپنوں کا رکھوالا دور رہے یا پاس
غزل
رنگ برنگے پھولوں جیسی میری چنچل آس
عرفانہ عزیز