رنگ الفاظ کا الفاظ سے گہرا چاہوں
بات کرنے کے لیے اپنا ہی لہجہ چاہوں
ہے تھکن ایسی مرا پار اترنا ہے محال
تشنگی وہ ہے کہ بہتا ہوا دریا چاہوں
کم نظر ہے جو کرے تیری ستائش محدود
تو وہ شہکار ہے میں جس کو سراپا چاہوں
تجھ پہ روشن مرے حالات کی زنجیریں ہیں
روک لینا جو کبھی تجھ سے بچھڑنا چاہوں
مفلسی لاکھ سہی دولت نایاب ہے یہ
میں ترے غم کے عوض کیوں غم دنیا چاہوں
غم ہے سناٹوں میں قدموں کے نشاں تک راشدؔ
وہ اندھیرا ہے کہ دیواروں سے رستا چاہوں

غزل
رنگ الفاظ کا الفاظ سے گہرا چاہوں
ممتاز راشد