EN हिंदी
رہتا ہے کب اک روش پر آسماں | شیح شیری
rahta hai kab ek rawish par aasman

غزل

رہتا ہے کب اک روش پر آسماں

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

;

رہتا ہے کب اک روش پر آسماں
کھاتا ہے چکر پہ چکر آسماں

کر دیا برباد اک دم میں مجھے
کیا کیا تو نے ستم گر آسماں

آہ کرتے ہیں ہزاروں دل فگار
پر نہ ٹوٹا تیرا خنجر آسماں

روند ڈالوں پاؤں کے نیچے تجھے
دل میں آتا ہے جفا گر آسماں

رات کو برساتا ہے پتھر اگر
دن کو برساتا ہے اخگر آسماں