EN हिंदी
رہتا ہے ہر وقت قلق میں | شیح شیری
rahta hai har waqt qalaq mein

غزل

رہتا ہے ہر وقت قلق میں

مظفر حنفی

;

رہتا ہے ہر وقت قلق میں
ٹھیک نہ ہوگا تیرے حق میں

قائم ہے سرخی سے تعلق
ان کے دامن اور شفق میں

مجموعے پر نام ہے میرا
ذکر ترا ہر ایک ورق میں

یہ ہیں اونچے اڑنے والے
پاؤں ہوا میں سر خندق میں

بابو جی بھی پی لیتے ہیں
مل جاتی ہیں غیبی رقمیں

حق داروں کی چھٹی کر دو
استغنا کے ایک سبق میں

آج مظفرؔ کی غزلوں پر
خوب نہائے لوگ عرق میں