رہتا ہے ہر وقت قلق میں
ٹھیک نہ ہوگا تیرے حق میں
قائم ہے سرخی سے تعلق
ان کے دامن اور شفق میں
مجموعے پر نام ہے میرا
ذکر ترا ہر ایک ورق میں
یہ ہیں اونچے اڑنے والے
پاؤں ہوا میں سر خندق میں
بابو جی بھی پی لیتے ہیں
مل جاتی ہیں غیبی رقمیں
حق داروں کی چھٹی کر دو
استغنا کے ایک سبق میں
آج مظفرؔ کی غزلوں پر
خوب نہائے لوگ عرق میں

غزل
رہتا ہے ہر وقت قلق میں
مظفر حنفی