EN हिंदी
رہنے دے شب اپنے پاس مجھ کو | شیح شیری
rahne de shab apne pas mujhko

غزل

رہنے دے شب اپنے پاس مجھ کو

قائم چاندپوری

;

رہنے دے شب اپنے پاس مجھ کو
اوروں سا نہ کر قیاس مجھ کو

رہ جا کہ کہوں گا حال دل کا
آ جائیں تنک حواس مجھ کو

دل نازک و کار عشق در پیش
اپنا ہے نپٹ ہراس مجھ کو

یارب گیا کون یاں سے مہماں
لگتا ہے یہ گھر اداس مجھ کو

محرم سے تو سنیو حال میرا
نئیں طاقت التماس مجھ کو

حیرت نے کیا ہے یک جہاں کا
جوں آئینہ روشناس مجھ کو

کو جامۂ خاک و خوں کہ قائمؔ
سجتا تھا وہی لباس مجھ کو