رہبری کے لئے رہنما چھوڑ دو
جا رہے ہو تو اپنا پتہ چھوڑ دو
حوصلوں سے کرو پار دریا کو تم
کشتیاں چھوڑ دو ناخدا چھوڑ دو
تاکہ احساس ذہنوں میں زندہ رہے
شاخ پر ایک پتہ ہرا چھوڑ دو
یاد اس کی نہ راہوں سے بھٹکے کہیں
جگنوؤں کو چمکتا ہوا چھوڑ دو
غزل
رہبری کے لئے رہنما چھوڑ دو
نذیر نظر