EN हिंदी
رہبر ملا نہ ہم کو کوئی رہنما ملا | شیح شیری
rahbar mila na hum ko koi rahnuma mila

غزل

رہبر ملا نہ ہم کو کوئی رہنما ملا

صدیق عمر

;

رہبر ملا نہ ہم کو کوئی رہنما ملا
رہزن صفت ہی جو بھی ملا ہم نوا ملا

ہر شخص بے حسی ہی کا اک آئنہ ملا
ہر روز اس نگر میں نیا سانحہ ملا

تم بے وفا ہوئے تو زمانہ ملا تمہیں
ہم با وفا ہوئے تو نیا عارضہ ملا

فیشن میں غرق ہیں وہ ترقی کے نام پر
نام و نمود کو بھی نیا زاویہ ملا

دو دوستوں میں ڈھونڈتے ہیں آپ رابطہ
دو بھائیوں میں ہم کو بڑا فاصلہ ملا

ماں باپ نے تو بخشی تھی اولاد کو خوشی
اب کیوں نحیف ہونے پہ ہے حاشیہ ملا

اس کی نوازشات عمرؔ غور تو کرو
جس نے خدا کی مان لیا راستہ ملا