EN हिंदी
رہبر جادۂ منزل پہ ہنسی آتی ہے | شیح شیری
rahbar-e-jada-e-manzil pe hansi aati hai

غزل

رہبر جادۂ منزل پہ ہنسی آتی ہے

سوز نجیب آبادی

;

رہبر جادۂ منزل پہ ہنسی آتی ہے
لڑکھڑاتے ہوئے اس دل پہ ہنسی آتی ہے

حسرت قربت منزل پہ ہنسی آتی ہے
اب تو دیوانگئ دل پہ ہنسی آتی ہے

یاد کر کے تری صورت تری باتیں اکثر
یوں تڑپتا ہے کہ اس دل پہ ہنسی آتی ہے

عمر گم کر کے فراہم کیا سامان‌‌ حیات
اب مجھے زیست کے حاصل پہ ہنسی آتی ہے

قلزم غم میں تو ہوتے ہیں کنارے بھی بھنور
جب یہ سنتا ہوں تو ساحل پہ ہنسی آتی ہے

جگمگاتا ہے جو سورج کی شعاعوں کے طفیل
اس بھکاری مہ کامل پہ ہنسی آتی ہے

سوزؔ ہر لمحہ وہی مصلحت وقت کی بات
سن کے دیوانے کو عاقل پہ ہنسی آتی ہے