EN हिंदी
رہا اسیر کئی سال نقش پا کی طرح | شیح شیری
raha asir kai sal naqsh-e-pa ki tarah

غزل

رہا اسیر کئی سال نقش پا کی طرح

رفعت سلطان

;

رہا اسیر کئی سال نقش پا کی طرح
خدا کا شکر اب آزاد ہوں ہوا کی طرح

مرے حبیب مجھے اذن باریابی دے
کھڑا ہوں در پہ ترے آہ نارسا کی طرح

گناہ گار ہوں اک میں ہی شہر میں شاید
کہ بات کرتے ہیں سب مجھ سے پارسا کی طرح

ابھی ملا نہیں مجھ کو سراغ منزل کا
بھٹک رہا ہوں ابھی اپنے رہنما کی طرح

کسے خبر کہ یہ جدت ہے یا سیاست ہے
جفا کرے بھی تو کرتا ہے وہ وفا کی طرح

منافقت کا نیا ہے یہ دل فریب انداز
مجھے ملا مرا دشمن بھی آشنا کی طرح

مرے ضمیر کا یہ حکم ہے مجھے رفعتؔ
رکھی ہے میں نے جو اس دور میں وفا کی طرح