EN हिंदी
رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا | شیح شیری
rah ke achchha bhi kuchh bhala na hua

غزل

رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا

ناطق گلاوٹھی

;

رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا
میں برا ہو گیا برا نہ ہوا

کہنے والے وہ سننے والا میں
ایک بھی آج دوسرا نہ ہوا

اب کہاں گفتگو محبت کی
ایسی باتیں ہوئے زمانہ ہوا

شکوۂ لطف ان سے کیا ناطقؔ
نہ کبھی آپ نے کہا نہ ہوا