رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا
میں برا ہو گیا برا نہ ہوا
کہنے والے وہ سننے والا میں
ایک بھی آج دوسرا نہ ہوا
اب کہاں گفتگو محبت کی
ایسی باتیں ہوئے زمانہ ہوا
شکوۂ لطف ان سے کیا ناطقؔ
نہ کبھی آپ نے کہا نہ ہوا
غزل
رہ کے اچھا بھی کچھ بھلا نہ ہوا
ناطق گلاوٹھی