رہ الفت میں یوں تو کعبہ و بت خانہ آتا ہے
جبیں جھکتی ہے لیکن جب در جانانہ آتا ہے
سفر طے ہو چکا شاید در جانانہ آتا ہے
کہ دل سوئے جبیں سجدے کو بے تابانہ آتا ہے
تری امید وصل حور ہے اک زہد پر مبنی
مگر واعظ مجھے ہر شیوۂ رندانہ آتا ہے
ہنسی آئے تجھے یا نیند لیکن آہ مجھ کو تو
بس اے بیگانۂ درد ایک ہی افسانہ آتا ہے
دل اجڑا جب تو پھر باقی کہاں دنیا میں آبادی
نگاہیں جس طرف اٹھیں نظر ویرانہ آتا ہے
ہمیشہ حسب استعداد ہے فیضان قدرت بھی
بہار آئی چمن میں دشت میں دیوانہ آتا ہے
ٹھکانا پھر غم دنیا نے پایا بعد مدت کے
کہ اپنے ہوش میں پھر مانیؔٔ دیوانہ آتا ہے
غزل
رہ الفت میں یوں تو کعبہ و بت خانہ آتا ہے
مانی جائسی