رہ طلب میں ہمیں غم پہ غم نظر آئے
بقدر ذوق مگر پھر بھی کم نظر آئے
وہیں وہیں مرا ذوق سجود مچلا ہے
جہاں جہاں ترے نقش قدم نظر آئے
مرے شعور کی آنکھوں میں آ گئے آنسو
مجھے اسیر الم جب صنم نظر آئے
تری تلاش میں یہ بھی مقام آیا ہے
جدھر نگاہ اٹھی صرف ہم نظر آئے
وہ جلوہ بار ہیں دل کے نگار خانے میں
جو میری چشم تماشا کو کم نظر آئے

غزل
رہ طلب میں ہمیں غم پہ غم نظر آئے
پرکاش ناتھ پرویز