EN हिंदी
رہ حیات میں وہ بھی مقام آئے گا | شیح شیری
rah-e-hayat mein wo bhi maqam aaega

غزل

رہ حیات میں وہ بھی مقام آئے گا

لکشمی نارائن فارغ

;

رہ حیات میں وہ بھی مقام آئے گا
یگانہ کام نہ بیگانہ کام آئے گا

سرور بادۂ رنج و غم حیات کبھی
نہ کام آیا کسی کے نہ کام آئے گا

ہماری زندگیٔ مختصر کا سرمایہ
ہمارے بعد زمانے کے کام آئے گا

بدل چکی ہے فضا اب نظام عالم کی
نہ کام دانہ کسی کے نہ دام آئے گا

یقیں ہے تشنہ لبوں کو کہ ان کی محفل میں
وہ جب بھی آئے گا بادہ بہ جام آئے گا

وہ جس کی یاد ستاتی ہے رات دن فارغؔ
نہ قبل صبح نہ وہ بعد شام آئے گا