رفتہ رفتہ سب کچھ اچھا ہو جائے گا
ان شاء اللہ سب کچھ اچھا ہو جائے گا
آڑے ترچھے منظر سیدھے ہو جائیں گے
الٹا سیدھا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
دکھ سے سکھ کا رشتہ جس دن جان گئے ہم
رونا ہنسنا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
مل جائے گا جب رستوں سے اپنا رستہ
آنا جانا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
جب رستے میں اس کی خوشبو مل جائے گی
رکنا، چلنا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
دھل جائیں گے سارے منظر دھل جائیں گے
ہو جائے گا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
لمبے ٹھگنے ایک برابر ہو جائیں گے
اونچا نیچا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
ماضی حال اور مستقل کے سب لمحوں میں
نیا پرانا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
اک اک کر کے ساری گرہیں کھل جائیں گی
میری گڑیا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
پیارا پیارا نکھرا نکھرا اجلا اجلا
اچھے بابا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
اچھا اچھا ہو جائے گا سب کچھ اچھا
اچھا اچھا سب کچھ اچھا ہو جائے گا
غزل
رفتہ رفتہ سب کچھ اچھا ہو جائے گا
عمران شمشاد