رفتہ رفتہ ہوش مجھ کو اس قدر آ جائے گا
آنسوؤں کو گیت لکھنے کا ہنر آ جائے گا
ڈھونڈنا میری تہوں میں پیاس اپنی کے نشاں
میری آنکھوں میں سمندر بھی نظر آ جائے گا
اپنے سینہ میں دبا رکھا ہے میں نیں اس کا دل
آخرش تھک جائے گا تو اپنے گھر آ جائے گا
روشنائی نہ سہی عالمؔ لکھے گا داستاں
کام اپنے ایک دن خون جگر آ جائے گا
غزل
رفتہ رفتہ ہوش مجھ کو اس قدر آ جائے گا
مکیش عالم