EN हिंदी
رفتہ رفتہ ڈر جائیں گے | شیح شیری
rafta rafta Dar jaenge

غزل

رفتہ رفتہ ڈر جائیں گے

مشتاق صدف

;

رفتہ رفتہ ڈر جائیں گے
قسطوں میں ہم مر جائیں گے

میں نے چغلی کھائی تو پھر
دشمن بھوکوں مر جائیں گے

حکمت سے عاری منصوبے
کتنوں کے در پر جائیں گے

اندر ایسی خاموشی ہے
سناٹے بھی ڈر جائیں گے

حیوانوں سے بچ کر رہیے
صحرا کو بھی چر جائیں گے