EN हिंदी
رات یاد نگہ یار نے سونے نہ دیا | شیح شیری
raat yaad-e-nigah-e-yar ne sone na diya

غزل

رات یاد نگہ یار نے سونے نہ دیا

زین العابدین خاں عارف

;

رات یاد نگہ یار نے سونے نہ دیا
شادئ وعدۂ دل دار نے سونے نہ دیا

ہو گئی صبح در خانہ پہ بیٹھے بیٹھے
فتنۂ چشم فسوں کار نے سونے نہ دیا

شب وہ بے کل رہے کاکل میں پھنسا کر اس کو
شور و فریاد دل زار نے سونے نہ دیا

تھا شب ہجر میں اک خون کا دریا جاری
ایک پل دیدۂ خوں بار نے سونے نہ دیا

رات بھر خون جگر ہم نے کیا ہے عارفؔ
فکر رنگینیٔ اشعار نے سونے نہ دیا

اس تن زار پہ ایک بار گراں ہے یہ بھی
یار کے سایۂ دیوار نے سونے نہ دیا

اب تو کر دیویں رہا وہ مجھے شاید کہ انہیں
میری زنجیر کی جھنکار نے سونے نہ دیا