EN हिंदी
رات سے جنگ کوئی کھیل نئیں | شیح شیری
raat se jang koi khel nain

غزل

رات سے جنگ کوئی کھیل نئیں

عمار اقبال

;

رات سے جنگ کوئی کھیل نئیں
تم چراغوں میں اتنا تیل نئیں

آ گیا ہوں تو کھینچ اپنی طرف
میری جانب مجھے دھکیل نئیں

جب میں چاہوں گا چھوڑ جاؤں گا
اک سرائے ہے جسم جیل نئیں

بنچ دیکھی ہے خواب میں خالی
اور پٹری پر اس پہ ریل نئیں

جس کو دیکھا تھا کل درخت کے گرد
وہ ہرا اژدہا تھا بیل نئیں