EN हिंदी
رات کے در پہ یہ دستک یہ مسلسل دستک (ردیف .. ے) | شیح شیری
raat ke dar pe ye dastak ye musalsal dastak

غزل

رات کے در پہ یہ دستک یہ مسلسل دستک (ردیف .. ے)

حنیف فوق

;

رات کے در پہ یہ دستک یہ مسلسل دستک
آمد صبح فروزاں کا پتا دیتی ہے

پھونک ڈالے گی یہ اک روز قبائے صیاد
آتش گل کو صبا اور ہوا دیتی ہے

تیرگی زادوں سے کب نور کا سیلاب تھمے
فیصلہ وقت کا تاریخ سنا دیتی ہے

آنچ آتی ہے ستاروں سے جو کچھ پچھلے پہر
خواب شیریں سے نگاروں کو جگا دیتی ہے

کتنی نادیدہ بہاروں کی تمنائے جواں
دامن جاں میں مرے آگ لگا دیتی ہے

سینۂ سنگ میں بیتاب ہے وہ کاوش شوق
جو حقیقت کو بھی خوابوں کی ضیا دیتی ہے

شمع محراب وفا بن کے حیات‌ رسوا
دل نگاری کا مری کچھ تو صلا دیتی ہے