EN हिंदी
رات دن پر شور ساحل جیسا منظر مجھ میں تھا | شیح شیری
raat-din pur-shor sahil jaisa manzar mujh mein tha

غزل

رات دن پر شور ساحل جیسا منظر مجھ میں تھا

حسن عباسی

;

رات دن پر شور ساحل جیسا منظر مجھ میں تھا
تم سے پہلے موجزن کوئی سمندر مجھ میں تھا

آج تیری یاد سے ٹکرا کے ٹکڑے ہو گیا
وہ جو صدیوں سے لڑھکتا ایک پتھر مجھ میں تھا

جیتے جی صحن مزار دوست تھا میرا وجود
اک شکستہ سا پیالہ اور کبوتر مجھ میں تھا

میں کہاں جاتا دکھانے اپنے اندر کا کمال
جو کبھی مجھ پر نہ کھل پایا وہ جوہر مجھ میں تھا

ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اس کو رات دن خود میں حسنؔ
وہ جو کل تک مجھ سے بھی اک شخص بہتر مجھ میں تھا