رات دن آگ میں پلا سورج
بن چراغ حرم جلا سورج
زندگی دھوپ چھاؤں دونوں ہے
ہر کسی کو سکھا گیا سورج
آج جی بھر کے دھوپ کھانی ہے
مدتوں بعد ہے اگا سورج
سانجھ سے اب وصال ہونے کو ہے
سہما سہما تھکا تھکا سورج
سامنا پیاس سے ہوا جب جب
آب کی سمت چل پڑا سورج
بھول جا رات کا چبھا کانٹا
پھول اب تو کھلا گیا سورج
کوئی مذہب نہیں لگا اس کا
روشنی اک سی دے گیا سورج
نور ہی نور ہے مرے اندر
مجھ میں سیماؔ سما گیا سورج
غزل
رات دن آگ میں پلا سورج
سیما شرما میرٹھی