رات بھی تیرا دھیان بھی ہم بھی
چاند بھی آسمان بھی ہم بھی
اپنی اپنی انا کی قید میں ہیں
خالی خالی مکان بھی ہم بھی
کھو گئے گم رہی کے صحرا میں
منزلوں کے نشان بھی ہم بھی
سایہ سایہ تمازتوں کے ہجوم
دھوپ بھی سائبان بھی ہم بھی
ایک سچ ایک واہمہ اک جھوٹ
وہ بھی اس کا گمان بھی ہم بھی
اپنی اپنی ثقافتوں کے امین
غالب خوش بیان بھی ہم بھی
مصلحت کے حصار میں اے موجؔ
قید اردو زبان بھی ہم بھی

غزل
رات بھی تیرا دھیان بھی ہم بھی
محمد علی موج