رات بھر جاگے سویرے سو گئے
پھیلتے بڑھتے اندھیرے بو گئے
ہاتھ آئی یہ اندھیری رات ہی
تھے وہ جو کچھ بھی تھے میرے سو گئے
خوف بھر آوازیں ہیں اطراف میں
مشعلیں بجھتی ہیں ڈیرے تو گئے
ہاتھ میرے تھے وہ میرے ہی تو تھے
ہاتھ سے چھوٹے وہ میرے لو گئے
شاہؔ اپنے کو میں دیکھوں کس طرح
تھے اجالے کے جو پھیرے کھو گئے

غزل
رات بھر جاگے سویرے سو گئے
شاہ حسین نہری