EN हिंदी
راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں | شیح شیری
raste tera sahi sine to be-nur nahin

غزل

راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں

ضیا جالندھری

;

راستے تیرہ سہی سینے تو بے نور نہیں
آنکھ جو دیکھ رہی ہے ہمیں منظور نہیں

پیڑ پت جھڑ میں لہو روتے ہیں افسردہ نہ ہو
شاخ میں نم ہے تو پھر موسم گل دور نہیں

مشکلیں دل میں نئی شمعیں جلا دیتی ہیں
غم سے بجھ جانا تو درویشوں کا دستور نہیں

جانے کیا غم تھا کہ چپ اوڑھ کے وہ بیٹھ رہا
وہ کم آمیز تو ہے یارو پہ مغرور نہیں