راستے میں آ رہے ہیں جو ندی نالے نہ دیکھ
منزلوں کی چاہ ہے تو پاؤں کے چھالے نہ دیکھ
راہ حق پر گامزن رہ اور حق کی بات کر
کیا ستم ڈھائیں گے تجھ پر یہ ستم والے نہ دیکھ
ہمت مرداں اگر قائم ہے تو پھر فکر کیا
ظلم کے سر کو کچل دے حق کے متوالے نہ دیکھ
میرے بھائی آدمی کی آدمیت کو پرکھ
مفلس و نادار یا پھر مال و زر والے نہ دیکھ
حسن باطن حسن ظاہر سے بڑی شے ہے نہ بھول
رنگ ہیں دونوں خدا کے گورے اور کالے نہ دیکھ
یہ ہے تاریخی عمارت اس کی عظمت کو سلام
گرد آلودہ عمارت میں لگے جالے نہ دیکھ
کھل جا سم سم کھل جا سم سم کب تلک چلائے گا
تو علی بابا نہیں ہے توڑ دے تالے نہ دیکھ

غزل
راستے میں آ رہے ہیں جو ندی نالے نہ دیکھ
تنویر گوہر