EN हिंदी
راستے منزلوں کے بنی زندگی | شیح شیری
raste manzilon ke bani zindagi

غزل

راستے منزلوں کے بنی زندگی

سیما شرما سرحد

;

راستے منزلوں کے بنی زندگی
تو کبھی راستے میں ملی زندگی

ریت سی مٹھیوں سے پھسلتی رہی
قطرہ قطرہ پگھلتی رہی زندگی

اس زمانہ کو پیغام دے جائے گی
چاہے اچھی ہو یا پھر بری زندگی

میری رہبر بھی ہے میری ہم راز بھی
دے رہی ہے نصیحت تبھی زندگی

ہر طرف ڈھیر لاشوں کے دکھنے لگے
حادثوں میں بنی سنسنی زندگی

جان لے کے ہتھیلی پہ چلتی ہوں میں
موت کو جی رہی ہے مری زندگی

آج سے تیرے میرے الگ راستے
وہ تری زندگی یہ مری زندگی

جانے کب سے رکی تھی تری آس میں
آنسوؤں میں جمی برف سی زندگی

ان ہواؤں کے تیور بڑے سخت ہیں
دیکھ سرحد کدھر جائے گی زندگی