EN हिंदी
راستے اپنی نظر بدلا کئے | شیح شیری
raste apni nazar badla kiye

غزل

راستے اپنی نظر بدلا کئے

راہی معصوم رضا

;

راستے اپنی نظر بدلا کئے
ہم تمہارا راستہ دیکھا کئے

اہل دل صحرا میں گم ہوتے رہے
زندگی بیٹھی رہی پردہ کئے

اہتمام دار و زنداں کی قسم
آدمی ہر عہد نے پیدا کئے

ہم ہیں اور اب یاد کا آسیب ہے
اس نے وعدے تو کئی ایفا کئے

ہائے رے وحشت کہ تیرے شہر کا
ہم صبا سے راستہ پوچھا کئے