EN हिंदी
راستہ دے اے ہجوم شہر گھر جائیں گے ہم | شیح شیری
rasta de ai hujum-e-shahr ghar jaenge hum

غزل

راستہ دے اے ہجوم شہر گھر جائیں گے ہم

فرحت احساس

;

راستہ دے اے ہجوم شہر گھر جائیں گے ہم
اور تیرے درمیاں ٹھہرے تو مر جائیں گے ہم

خوش خرام آنکھوں میں اس کا عکس اترتا ہی نہیں
اب کے اس کے پاس لے کر چشم تر جائیں گے ہم

وہ نہیں تو دھول ہی مل جائے اس کے پاؤں کی
اس گلی میں اب کے بن کر رہ گزر جائیں گے ہم

شاید اس دہلیز پر رکھا ہو اب بھی وہ چراغ
واپسی کی راہ میں پھر اس کے گھر جائیں گے ہم

عمر بھر پڑھتے رہیں گے اک یہی اخبار حسن
اور سارے سانحوں سے بے خبر جائیں گے ہم

جسم کا کوزہ ہے اپنا اور نہ یہ دریائے جاں
جو لگا لے گا لبوں سے اس میں بھر جائیں گے ہم

عشق نے روز ازل ہی کر دیا تھا فیصلہ
پھر کہاں دنیا کے کہنے سے سدھر جائیں گے ہم

فرحتؔ احساس اپنے شاگردوں میں شامل کر ہمیں
ورنہ اس دنیا سے یوں ہی بہ ہنر جائیں گے ہم