راست اگر سرو سی قامت کرے
یار کی آنکھوں میں قیامت کرے
پانی ہووے آرسی اس مکھ کو دیکھ
زہرہ اسے کیا کہ اقامت کرے
طور مری عقل و خرد سے ہے دور
مجھ کو سبی خلق ملامت کرے
چھب ہوئے جس شخص کو تجھ ماہ سی
سرو قداں بیچ امامت کرے
دہر میں فائزؔ سا نہیں ایک تن
عشق کے قانون میں قیامت کرے
غزل
راست اگر سرو سی قامت کرے
صدرالدین محمد فائز