EN हिंदी
راس آئی نہ مجھے انجمن آرائی بھی | شیح شیری
ras aai na mujhe anjuman-arai bhi

غزل

راس آئی نہ مجھے انجمن آرائی بھی

ہدایت اللہ خان شمسی

;

راس آئی نہ مجھے انجمن آرائی بھی
آفت جان بنی ہائے شناسائی بھی

دشمنوں کی مرے اوقات کہاں تھی اتنی
سازش قتل میں شامل تھا مرا بھائی بھی

آنکھ اندھی تھی زمانے سے یہاں لوگوں کی
مر گئی زیر دہن قوت گویائی بھی

تجھ سے نسبت ہو کوئی سنگ ملامت کی اگر
مجھ کو پیاری ہے ترے شہر میں رسوائی بھی

کشتیٔ زیست جہاں ڈوب رہی تھی میری
میرے اپنے تھے وہاں لوگ تماشائی بھی

کر دیا مجھ کو مسائل نے ابھی سے بوڑھا
وقت نے رخ سے مرے چھین لی رعنائی بھی

مفلسی جن کے مقدر میں لکھی ہے شمسیؔ
ان کے گھر بجتی نہیں ہے کبھی شہنائی بھی