EN हिंदी
راحت کے واسطے نہ رفاقت کے واسطے | شیح شیری
rahat ke waste na rifaqat ke waste

غزل

راحت کے واسطے نہ رفاقت کے واسطے

سید انوار احمد

;

راحت کے واسطے نہ رفاقت کے واسطے
اب کوئی مجھ کو چاہے تو چاہت کے واسطے

یہ اختلاف فکر بہت کام آئے گا
اس کو بچا کے رکھ کسی ساعت کے واسطے

دونوں کو اس جہان میں سچ کی تلاش تھی
اتنا بہت تھا ہم میں رفاقت کے واسطے

میں خواہش قیام سے آگے نکل گیا
اب مجھ کو مت پکار اقامت کے واسطے

منزل مری سفر ہے مرا زاد راہ بھی
میں چل رہا ہوں آج مسافت کے واسطے

وہ سانپ تھا اور اس کو سپیرے سے پیار تھا
اتنا بہت تھا اس کی ہلاکت کے واسطے