راہ الفت میں مقامات پرانے آئے
تم نہ آئے تو مجھے یاد فسانے آئے
وقت رخصت نہ دیا ساتھ زباں نے لیکن
اشک بن کر مری آنکھوں میں ترانے آئے
رات کے وقت ہر اک سمت تھے نقلی سورج
سائے تھے اصل جو کردار نبھانے آئے
وقت آتا ہی نہیں لوٹ کے یہ بات ہے جھوٹ
میری آنکھوں میں کئی گزرے زمانے آئے
زندگی ہار گئی ہار کا ماتم نہ کیا
ایسے لمحات تو کتنے ہی نہ جانے آئے
گھر مرا جل گیا لیکن یہ تسلی ہے مجھے
آگ جو دے کے گئے آگ بجھانے آئے
غزل
راہ الفت میں مقامات پرانے آئے
گووند گلشن