راہ خدا میں عالم رندانہ مل گیا
مسجد کو ڈھونڈتے تھے کہ مے خانہ مل گیا
آغاز کائنات سے جس کی تلاش تھی
اوراق زندگی میں وہ افسانہ مل گیا
اہل جنوں کو تاب کہاں سوز حسن کی
جلتے ہی شمع خاک میں پروانہ مل گیا
دیکھا نگاہ یاس سے جب گل کدے کا رنگ
ہر گل کی آڑ میں کوئی ویرانہ مل گیا
اک اک زبان پر مری روداد ہے شکیلؔ
اپنوں کے ساتھ کیا کوئی بیگانہ مل گیا
غزل
راہ خدا میں عالم رندانہ مل گیا
شکیل بدایونی