راہ عشق میں اتنے تو بیدار تھے ہم
ہجر آئے گا پہلے ہی تیار تھے ہم
شہر بسے تھے میلوں تک اس کی جانب
ایک مسلسل جنگل تھا جس پار تھے ہم
ہم پہ رنگ و روغن کیا تصویریں کیا
گھر کے پچھلے حصے کی دیوار تھے ہم
شام سے کوئی بھیڑ اترتی جاتی تھی
اک کمرے کے اندر بھی بازار تھے ہم
ایک کہانی خود ہی ہم سے آ لپٹی
کیا معلوم کہ کب اس کے کردار تھے
آج ہمارے ماتم میں یہ چرچا تھا
اک مدت سے تنہا تھے بیمار تھے ہم
کیا اب عشق میں ویسی وحشت ممکن ہے
جیسے پاگل عشق میں پہلی بار تھے ہم
غزل
راہ عشق میں اتنے تو بیدار تھے ہم
کلدیپ کمار