راہ دشوار بھی ہے بے سر و سامانی بھی
اور اس دل کو ہے کچھ اور پریشانی بھی
یہ جو منظر ترے آگے سے سرکتا ہی نہیں
اس میں شامل ہے تری آنکھ کی حیرانی بھی
اپنے مجبور پہ کچھ اور کرم ہو کہ اسے
کم پڑی جاتی ہے اب غم کی فراوانی بھی
صرف افسوس کا سایہ ہی نہیں ہے ہم پر
ہم کہ ہیں خواب تب و تاب کے زندانی بھی
بے نیازی کی وہ خو جیسے کبھی تھی ہی نہیں
خواب تھے جیسے وہ ایام تن آسانی بھی
رہ تری چھوڑ کے کیوں جانب دنیا آئے
ہم کو جینے نہیں دیتی یہ پشیمانی بھی
غزل
راہ دشوار بھی ہے بے سر و سامانی بھی
ابرار احمد