EN हिंदी
رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے | شیح شیری
rabta hai mujhe shishe se na paimane se

غزل

رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے

نہال سیوہاروی

;

رابطہ ہے مجھے شیشے سے نہ پیمانے سے
پھر وہ کیا بات ہے منسوب ہوں مے خانے سے

اہل مے خانہ سلیقے سے پئیں آب حیات
ورنہ پھر موت ہے چھلکے گی جو پیمانے سے

ایک عالم سے جدا مصلحتیں ہیں اس کی
کون ہر بات پہ الجھے ترے دیوانے سے

خرد آشوب ہے ہر نکتۂ عرفان حیات
اور بڑھتا ہے جنوں عقل کے بڑھ جانے سے