EN हिंदी
قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے | شیح شیری
qismat ko apne likkhe ke tain kaun dho sake

غزل

قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے

مرزا جواں بخت جہاں دار

;

قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے
سب ہو سکے ولیک یہ اتنا نہ ہو سکے

پھولوں کی سیج اس کے لیے فرش خار ہے
تجھ بن کسی طرح ترا عاشق نہ ہو سکے

تجھ بن نہ کر سکے مئے عشرت سے حلق تر
خوں ناب غم سے لب ترا عاشق نہ ہو سکے

گر چاہے گلشن دل پر داغ کی بہار
تو تخم اشک جتنے کہ اے دیدہ بو سکے

دیکھا اثر تمہارا بھی اے چشم اشکبار
کچھ کر سکے نہ اس کا گھر اپنا ڈبو سکے

دل کی ہوس نکال لیں آہ و فغاں بھی آپ
یہ بھی نہ درگزر کریں جو ان سے ہو سکے

نئیں جان و دل کے کھونے جہاں دارؔ کو دریغ
یاد اس کی پر نہ جان و دل اپنے سے کھو سکے