EN हिंदी
قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے | شیح شیری
qile barbaad karta aur patthar chhoD jata hai

غزل

قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے

مدھون رشی راج

;

قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے
جہاں جاتا ہے خوں کا اک سمندر چھوڑ جاتا ہے

محبت تیری گزرے ہے مرے دل سے مرے قاتل
کہ جیسے لوٹ کر شہروں کو لشکر چھوڑ جاتا ہے

یہ میرے عشق کی دولت ہے اونچی قصر سلطاں سے
جو اپنی ساری دولت کو یہیں پر چھوڑ جاتا ہے