قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے
جہاں جاتا ہے خوں کا اک سمندر چھوڑ جاتا ہے
محبت تیری گزرے ہے مرے دل سے مرے قاتل
کہ جیسے لوٹ کر شہروں کو لشکر چھوڑ جاتا ہے
یہ میرے عشق کی دولت ہے اونچی قصر سلطاں سے
جو اپنی ساری دولت کو یہیں پر چھوڑ جاتا ہے

غزل
قلعے برباد کرتا اور پتھر چھوڑ جاتا ہے
مدھون رشی راج