EN हिंदी
قیام عمر رواں کا مسافرانہ ہے | شیح شیری
qayam umr-e-rawan ka musafirana hai

غزل

قیام عمر رواں کا مسافرانہ ہے

مہاویر پرشاد انجم

;

قیام عمر رواں کا مسافرانہ ہے
جہاں میں رہتے ہیں جب تک کہ آب و دانہ ہے

عبث غرور ہے توفیق خیر پر زاہد
یہ اس کی رحمت و بخشش کا اک بہانہ ہے

مجھے ریاضت و طاعت پر اعتماد نہیں
سر نیاز مرا تیرا آستانہ ہے

فنا ہی کا ہے بقا نام دوسرا انجمؔ
نفس کی آمد و شد موت کا ترانہ ہے