قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا
سکون بخش مجھے یوں تباہ کر کے نہ جا
تمام عمر مجھے تشنگی رلائے گی
مرے وجود کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا
کچھ ایسا کر کہ تجھے چاہتا رہوں یوں ہی
سمیٹ خود کو مری ذات میں بکھر کے نہ جا
ترے لیے تو مناسب ابھی ہے در بدری
کہ بدلے بدلے سے تیور ہیں آج گھر کے نہ جا
تجھے غرور مجھے عاجزی ملے راشدؔ
یوں اعتبار کے پندار سے گزر کے نہ جا
غزل
قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا
راشد انور راشد