EN हिंदी
قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا | شیح شیری
qayam ruh mein kar dhyan se utar ke na ja

غزل

قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا

راشد انور راشد

;

قیام روح میں کر دھیان سے اتر کے نہ جا
سکون بخش مجھے یوں تباہ کر کے نہ جا

تمام عمر مجھے تشنگی رلائے گی
مرے وجود کے پیالے میں پیاس بھر کے نہ جا

کچھ ایسا کر کہ تجھے چاہتا رہوں یوں ہی
سمیٹ خود کو مری ذات میں بکھر کے نہ جا

ترے لیے تو مناسب ابھی ہے در بدری
کہ بدلے بدلے سے تیور ہیں آج گھر کے نہ جا

تجھے غرور مجھے عاجزی ملے راشدؔ
یوں اعتبار کے پندار سے گزر کے نہ جا