EN हिंदी
قطرے کو تم دریا کر دو | شیح شیری
qatre ko tum dariya kar do

غزل

قطرے کو تم دریا کر دو

سید ضیا علوی

;

قطرے کو تم دریا کر دو
مجھ کو اپنے جیسا کر دو

دل میں اپنا پیار جگا کر
کاش محبت والا کر دو

مجھ کو اپنا کہہ کر سب سے
میرے پیچھے دنیا کر دو

ایسی آندھی پیار کی بھیجو
دل کا گلشن صحرا کر دو

تیرے سوا میں کچھ بھی نہ دیکھوں
آنکھ پہ ایسا پردا کر دو

دھڑکن آہیں سب ہیں سونی
سانسوں کو بھی تنہا کر دو

محفل محفل دیکھ چکے ہیں
جان میں آ کر جلوہ کر دو

رکنے لگی ہے دل کی دھڑکن
جی چاہے تو اچھا کر دو

اپنے ضیاؔ کے ساتھ رہو تم
مر جائے تو زندہ کر دو