EN हिंदी
قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں | شیح شیری
qasMein wade rah jate hain

غزل

قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں

وجیہ ثانی

;

قسمیں وعدے رہ جاتے ہیں
انساں آدھے رہ جاتے ہیں

خط سے خوشبو اڑ جاتی ہے
کاغذ سارے رہ جاتے ہیں

رب کی مرضی ہی چلتی ہے
اور ارادے رہ جاتے ہیں

لب پر انگلی رکھ لیتی ہو
ہم چپ سادھے رہ جاتے ہیں

اس کے رعب حسن کے آگے
مارے باندھے رہ جاتے ہیں